-A +A
عکاظ اردو جدہ
خادم حرمین شریفین کی نیابت میں امیر مکہ و مشیر خادم حرمین شریفین کے غلاف کعبہ ذمہ داروں کے حوالے کیا تاکہ ہر سال کی طرح اس سال بھی کسوہ تبدیل کیا جاسکے۔

بیت اللہ کے تقدس کی طرح اس کے غلاف کی تاریخی اہمیت بھی مسلمہ ہے اور ظہور اسلام سے قبل دور جاہلیت میں ‌بھی غلاف کعبہ ‹کسوہ› نہایت توجہ اور انہماک کے ساتھ تیار کیا جاتا رہا ہے۔


زمانہ قبل اسلام کی طرح غلاف کعبہ کی روایت عہد اسلامی میں بھی برقرار رہی۔ یہ معلوم نہیں کہ فتح مکہ سے قبل عہد نبوی میں غلاف کعبہ تیار کیا گیا یا نہیں البتہ روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ‹القباطی› نامی کپڑے سے غلاف کعبہ تیار کرایا تھا۔ یوں یہ اسلامی عہد میں پہلا غلاف کعبہ تھا۔ ایک تاریخی روایت سے یہ بھی معلوم ہوتا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مشرکین مکہ کے دور کا تیار کردہ غلاف کعبہ اس وقت تبدیل کیا جب ایک خاتون کے ہاتھوں غلاف کعبہ کا کچھ حصہ جل گیا تو آپ نے یمانی کپڑے سے نیا غلاف تیار کرایا تھا۔

خلفائے راشدین میں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے عہد میں القباطی اور یمانی کپڑوں کے غلاف تیار کیے گئے۔ حضرت عثمان بن عفان نے نیا غلاف تیار کرنے کے بجائے بہ یک وقت دو غلاف چڑھا دیے تھے۔ ایک ہی وقت میں خانہ کعبہ کے دو غلافوں کا یہ پہلا واقعہ ہے۔ دیگر خلفائے راشدین کے برعکس حضرت علی رضی اللہ عنہ کا عہد حکومت ‹پُرفتن› دور رہا اور انہیں غلاف کعبہ کی تیاری کا موقع نہیں مل سکا۔ البتہ ان کے بعد آنے والے خلفاء اور سلاطین نے غلاف کعبہ کی تیاری کو اپنے فرائض منصبی ودینی میں شامل رکھا۔

سعودی عرب کے حکمراں خاندان نے غلاف کعبہ کی تیاری کے لیے الگ سے محکمہ قائم کرنے کے بعد 1397 ھجری میں ام الجود بندرگاہ پر اس مقصد کے لیے ایک خصوصی کارخانہ قائم کیا۔ اس کارخانے میں غلاف کعبہ کی جدید ترین تکنیک کے مطابق تیاری کے لیے تمام ضروری انتظامات کیے گئے۔ یوں ہر سال یہ کارخانہ بیت اللہ کا ایک نیا غلاف تیار کرتا ہے جسے پورے تزک واحتشام کے ساتھ خانہ کعبہ کی زینت بنایا جاتا ہے۔

ام الجود میں قائم کارخانے میں غلاف کعبہ کی تیاری کا کام سال بھر جاری رہتا ہے۔ غلاف کی تیار کے مختلف مراحل ہیں۔ قارئین کی دلچسپی کے لیے ان پر مختصر روشنی ڈالی جا رہی ہے۔

خانہ کعبہ کی تیاری کے لیے نہایت عمدہ «السرسین» نامی ریشم کا دھاگہ استعمال کیا جاتا ہے۔ عموما غلاف کے لیے 670 کلوگرام خاص ریشمی دھاگہ استعمال کیا جاتا ہے۔ دھاگے کی تیاری کے بعد پہلا مرحلہ دھلائی کا ہے جس میں دھاگے کو اس کے منفی اثرات زائل کرنے کے لیے گرم پانی میں دھویا جاتا ہے تاکہ دھاکے کی تیاری میں استعمال ہونے والی کیمیائی اثرات ختم ہو سکیں۔ دھاگے کو ہر قسم کے مضر اثرات سے سو فیصد پاک کرنے کے بعد غلاف کے بیرونی حصے کے دھاگے پر سیاہ اور اندرونی حصے جسے اصطلاح میں «الستارہ» بھی کہا جاتا ہے پر سبز رنگ کیا جاتا ہے ۔ العربیہ اردو